Wednesday, February 11, 2015

Rishton ki begangi

Rishton ki begangi

رشتوں کی بیگانگی............
اگر سچ پوچھیں تو لوگوں کے اس ہجوم میں ہر شخص تنہائی اور بیگانگی کا شکار ہے یوں تو ہمارے قریب بہت سے رشتے ناتے موجود ہوتے ہیں مگر ان رشتوں کی قربت میں بھی صدیوں کے فاصلے محسوس ہوتے ہیں. یہاں ہر شخص زندگی میں جو رشتے ناتے بناتا ہے وہ اپنی ضرورتوں اور خواہشوں کے تحت بناتا ہے. کسی کو دولت اور قیمتی چیزوں کی پوزیشن کی تو کسی کو خوبصورت جسموں اور چہروں کی تلاش ہوتی ہے. ہر رشتے کی بنیاد یہاں مفادات ہیں.
جیسے ہی مفادات ختم ہو جاتے ہیں. رشتوں میں محبت اور چاشنی بھی ختم ہو جاتی ہے پھر وہ رشتے مجبوری بن جاتے ہیں. اور ہم ان رشتوں کی لاشوں کو زندگی بھرکھچتے پھرتے ہیں. سچ تو یہ ہے کہ ہم کسی کو یوں نہیں چاہتے ہیں کہ ہم اس کو چاہتں ہیں ہم کسی کو یوں چاہتے ہیں کہ وہ ہماری ضرورتوں اور تمناوں کا مرکز ہوتا ہے. ہم ساری زندگی دوسروں سے کچھ نا کچھ پانے کی امید رکھتے ہیں پر خلوص اور محبت دینے کو تیار نہیں ہوتے اور یہ ہی سوچ ہم کو تنہا کر دیتی ہے. آخر ہم کب تک رشتوں کے نام پر ایک دوسرا کا روحانی اور جسمانی استحصال کرتے رہیں گے کیوں نا ہم اس بیگانگی کی زندگی کو ترک کر کے حقیقی انسانی رشتے بناتے ہیں جو محبت، ایثار اور قربانی کے جزبے سے لبریز ہوں.جو ہر لالچ، خود غرضی، مفادپرستی انا پرستی سے پاک ہوں جن کا مقصد خوشی لینا اور خوشی دینا ہو.

No comments:

Post a Comment