Ism e Azam
بیان کرتے ہیں کہ حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص اسم اعظم سیکھنے کے لئے حاضر ہوا۔ ڈیڑھ سال تک آپ کی خدمت میں رہا، مگر بات نہ بنی، آخر کار اس نے آپ کو قسم دلائی کہ مجھے اسمِ اعظم عطا فرما دیجئے۔ آپ نے اسے ایک برتن دیا جس پر ایک ڈھکنا رکھ دیا اور فرمایا اسے بغیر دیکھے اس طرح فلاں شخص کے پاس لے جاؤ، اس نے برتن اٹھایا اور لے چلا۔ سرِ راہ اس کے دل میں خیال آیا دیکھوں تو سہی کہ برتن میں کیا چیز ہے، پھر جیسے ہی اس نے ڈھکنا اٹھایا برتن سے چوہا اچھلا اور بھاگ گیا۔ وہ حضرت پر بڑا غضبناک ہوا اور دل ہی دل میں کہنے لگا کہ حضرت نے مجھ سے کتنا عجیب مذاق کیا ہے۔ وہ واپس پلٹا اور آپ سے کہنے لگا حضرت آپ نے تو مجھ سے استہزاء( مذاق) کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ہم نے تجھے ایک چوہے پر امین بنایا تھا تو نے اسی میں خیانت اختیار کی، پھر خود ہی سوچئیے اسمِ اعظم پر تجھے کیسے امین بنایا جا سکتا ہے۔
(نزہتہ المجالس ص ١٠٦)
اس سے پتہ چلا کہ اللہ والوں کے نزدیک انسان کا امانت دار ہونا کتنا معنی رکھتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے ایک حصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک حصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا جب تک کہ اس کو چھوڑ نہ دے۔ وہ چاروں حصلتیں یہ ہیں:
1) ۔ جب اس کے سپرد کوئی امانت کی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
2) ۔ جب باتیں کرے تو جھوٹ بولے۔
3) ۔ جب کوئی عہد کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے۔
4) جب کسی سے مخالفت ہو تو بد زبانی کرے۔
(صیح البخاری و صیح المسل
No comments:
Post a Comment